91-62-658-658
اس تاریخی مسجد کو قطب شاہی بادشاہ سلطان محمد قلی نے ۱۵۹۷ میں مکہ مسجد و چار مینار سے قبل تعمیر کیا جس کی نگرانی میر جملہ امین الملک نے کی اور اس کی تعمیر پر دولاکھ روپئے کا صرفہ ہوا اور زمانہ کے ساتھ یہ مسجد غیر آباد ہوگئی۔ اور فیل خانہ میں تبدیل کردی گئی۔ ایک طویل وقت کے بعد قطب وقت حضرت سیدنا میر شجاع الدین حسینّ برہان پور سے حیدرآباد رونق افوز ہوئے اور اس مسجد میں قیام فرماہوئے اور اس مسجد کو آباد فرمایا اوریہاں آپ نے حیدرآباد کے پہلے دینی مدرسہ کا قیام عمل میں لایا اور اس دن سے آج تک یہ مسجد آباد ہے اورعلوم و معارف کی روشنی کا مرکز ے۔ اس مسجد کی تولیت حضرت ہی کے خاندان میں جاری اور موجودہ متولی حضرت قطب الہند کے نبیرہ مولاناسید عبید اللہ قادری آصف پاشاہ صاحب ہیں۔ اوپری حصہ ملاحظہ کیجئے
یہ خوبصورت مسجد جو ادارہ ثقافت میں مندرج ہے درگاہ شجاعیہ کے ساتھ تعمیر کی گئی اس مسجد کو حضرت سیدنا میر شجاع الدین حسینؒ کے نبیرہ حضرت دائمؒ صاحب نے تعمیر فرمایا جو حضرت شجاع الدینؒ کے سجادہ نشین اولیٰ و جانشین تھے۔ اس مسجد کے ساتھ مدرسہ حفظ قرآن مجید بھی کارگر ہے۔
یہ مسجد حضرت سیدنا میر شجاع الدین حسین ؒ کے حینِ حیات میں تعمری کی گئی اور حضرت قبلہ اکثر اس مسجد کو تشریف لیجایا کرتے تھے۔ کیونکہ آپ کے صاحبزادے حضرت عبداللہ شاہ شہید ؒ جو آپ کے حین حیات میں شہادت پائے اس مسجد سے متصل آپ کی تدفین عمل میں آئی تھی اور اسی وجہ سے اس مسجد کا نام مسجد شہید الاسلام رکھا گیا۔
اس مسجد مدرسہ و خانقاہ واقع کندرگ ولیج نزد ضلع شاد نگر کا سنگ بنیاد مولانا آصف پاشاہ و مولانا شبیر نقشبندی نے رکھا اور اس مسجد و مدرسہ کی تعمیری کام کا آغاز مولانا ابراہیم پاشاہ کی نگرانی میں عمل میں آچکا ہے۔ اوپری حصہ ملاحظہ کیجئے