قطب الہند
حضرت سیدنا میر شجاع الدین قادریؒ
آپکے والد بزرگوار کی شادی بعمر (۶۰) سال حضرت عارفہ بیگم صاحبہ جو صاحبزادی ہیں حضرت سید خواجہ صدیق عرف غلام محی الدین ؒ کی سے ہوئی۔ اور ولادت آپکی ۱۱۹۱ہجری بمقام برہان پور میں ہوئی۔ اور دوران ایام حمل والدہ قطب الہند آپ کے نا نا بزرگوار نے ایک خواب دیکھا کہ’’ برہانپور میں زورکی آندھی چلی جس سے تمام چراغ گل ہوگئے‘‘ ۔لیکن برہانپور کی جامع مسجد جس کی تولیت آپ کے نانا بزرگوار کے خاندان میں تھی اسکا چراغ بدستور روشن ہے صبح آپ نے اپنے داماد حضرت سید کریم اللہ ؒ سے خواب کی تفصیل بیان کی۔ اور تعبیر اس خواب کی یہ بیان کی ’’کہ تم کو ایک فرزند صالح تولد ہوگاجو مرد کامل ہوگا‘‘۔ اور بعد انقضائے مدت حمل حضرت قطب الہند تولد ہوئے۔ اور اسی سال آپ کے والد بزرگوار نے وصال فرمایا۔
آباد واجداد: آپکے والد بزرگوار کا اسم گرامی حضرت سید کریم اللہ بہادر تھا ۔ نہایت متقی صاحب حال بزرگ ہونے کے ساتھ ساتھ زبردست عالم وفاضل تھے۔ خطاب خان وبہادری بھی آپ کو عطاکیا گیاتھا۔ خدمت پائیگاہ خاص بھی حاصل تھی آپ کے دادا حضرت سید دائم ؒ بلند پایہ عالم وفقیہ اور فضائل وکمالات میں مشہور وقت تھے ۔ نواب ناصر جنگ بہادر نے برہان پور کی قضاء ت آپ کے ذمہ دی تھی۔ اور آپ کے اجداد میں حضرت خواجہ احمد یسویؒ جامع علوم ظاہری وباطنی کے تھے۔ اور خواجہ یوسف ہمدانی سے خرقہ خلافت حاصل فرمائے۔ اور بعد وفات ِ مرشد مسند ارشاد پر جلوس فرمایا۔ آپکے اجداد عرب سے ہند کی جانب ہجرت فرمائے۔ اور بمقام برہان پور ( مدھیہ پردیش) قیام پذیر ہوئے۔ .سلسلہ نسب :حضرت قطب الہند کاسلسلہ (۲۷) ستائیس واسطوں سے شہنشاہ ولایت حضرت سیدنا علی مرتضیؓ سے جا ملتا ہے۔ آپ علوی سعادت میں سے ہیں۔ اور فرزند علی مرتضی حضرت امام محمد بن حنفیہ کی اولاد سے ہیں۔
آپ کے اجداد میں حضرت خواجہ احمد یسویؒ جامع علوم ظاہری وباطنی کے تھے اور خواجہ یوسف ہمدانی سے خرقہ خلافت حاصل فرمائے اور بعد وفات ِ مرشد مسند ارشاد پر تشریف فرماہوئے آپکے اجداد عرب سے بادشاہ اکبر کے زمانے میں ہند کی جانب ہجرت فرمائے اور بمقام برہان پور (مدھیہ پردیش) قیام پذیر ہوئے۔
آپکی ابتدائی تعلیم وپرورش آپ کے نانا بزرگوار نے فرمائی ۔آپ نے (۱۲) سال کی عمر میں مکمل قرآن حفظ فرمایا۔ اور علم صرف ، نحوو منطق اپنے نانا بزرگوار سے سیکھی اور دیگر کتب درس برہان پور میں رہ کر وہاں کے اکابر علماء سے پڑھی۔.روانگی حج بیت اللہ: جب عمر شریف ۱۷ یا ۱۸ سال کو پہنونچی تو بغرض حج بیت اللہ وزیارت روضہ رسول عربی ﷺ اپنے ایک اہل قرابت کیساتھ اس توکل سے حج فرمایا کے سوائے ایک لباس کے دوسرا لباس ساتھ نہ لیا۔جب پائجامہ پاریدہ ہوگا۔تو رومال کو بوضع پائجامہ استعمال فرمایا۔ اس زمانے میں بندرگاہِ سورت (گجرات )سے حج کو جایاکرتے تھے۔ وہاں پہنچتے پہنچتے آپ قافلے سے بچھڑگئے۔ سب لوگ فکر مند ہوئے۔ اسی اثناء میں ایک مجذوب صفت بزرگ جو صاحب کشف وکرامت تھے۔ ان سے حضرت کے قافلہ سے علیحدہ ہوجانے کی بات بیان کی گئی تو کچھ دیر مراقب ہوکر فرمایا وہ مل جائیگا۔ اور وہ ایک مرد صالح ومرد کامل ہے ۔ یہ سن کر جب اہل قافلہ پلٹھے تو حضرت قطب الہند تشریف لارہے تھے۔ آپ نے دوران قیام حرمین شرفین مختلف علماء سے حصول علم فرمایا۔ اور پھر برہانپور کو مراجعت فرمائی۔
حیدرآباد دکن میں آمد:اللہ تعالی اپنے کامل بندوں کے فیوض وبرکات سے جب کسی سرزمین کو منور فرمانا چاہتا ہے تو ان کے قلوب میں یہ بات القا فرماتا ہے کہ وہ اس خطہ زمین پر پہنچیں اور تشگان حق کی پیاس بجھائے ۔ اسی مقصدکے ساتھ قطب الہند برہانپورسے حیدرآبادتشریف لائے اور نواب فتح الدولہ بہادر کے مکان کو رونق بخشی بعدازاں جامع مسجد چارمینار جو اب مسجدشجاعیہ سے معروف ہے اس کو اپنا مرکز بنایا اُس وقت یہ مسجد غیر آباد ہوچکی تھی۔ اور اس کے صحن میں ہاتھی باندھے جاتے تھے اور میانہ وپالکی رکھی جاتی تھی۔ اور حوض کو کڑوی سے بھراجاتاتھا۔حضرت کی تشریف آوری نے اس مسجد کے تقدس کو بحال کیا اور آپ نے بہ پابندی پنجوقتہ ، باجماعت نمازوں کا اہتمام فرمایا۔ بعد میںذمہ داران حکومت وامراء نے اس مسجد کو حضرت کے حکم سے از سرنوتعمیر کیا اور تمام ہاتھی اور دیگر سامان سے اس کو پاک کیا۔اور اس مسجد سے علوم ظاہری وباطنی کا ایسا چراغ روشن ہوا۔ کہ جس نے ہزاروں چراغوں کو روشن کیا۔ اور سرزمین دکن کو اپنی ضیاپاشیوں سے جو منور کیا تو اس کی روشنی کا سلسلہ اب تک قائم ودائم ہے۔ جسکا ثبوت حیدرآبادکی مشہور خانقاہیں اور مدرسے ہیں۔ اور انشاء اللہ تعالی قیامت تک جاری وساری رہیگا۔ آپ نے ہزاروں کی تعداد میں اہل ہنود کو ’’ جن میں اکابر رؤساء وامراء شامل حال ہیں کو‘‘ مشرف بہ اسلام فرمایا، جیسے راجہ شمبھو پرشاد، متیاکمدان وصاحب کمدان وغیرہ ۔
آپ کثیر التصنیف بزرگوں میں سے ہیں آپ نے تفسیر ، حدیث، فقہ ، ادب ،دینیات ، قرآن وتصوف پر متعدد کتابیں تصنیف فرمائیں ہیں۔ جن میں مشہور کتابیں یہ ہیں۔
تفسیر تصریح پارہ عم وتبارک(اردو)۔
رسالہ کشف الخلاصہ (اردو)۔
خطبات جمعہ(عربی منظوم وغیر منظوم)
مناجات ختم قرآن(عربی)۔
رسالہ سماع(فارسی)۔
رسالہ قضاء قدر(فارسی)۔
رسالہ احتلام(فارسی)۔
رسالہ سلوک قادریہ و نقشبندیہ(فارسی)۔
رسالہ جواہر النظام وغیرہ۔
آپ کو ایک فرزند حافظ عبد اللہ شاہ شہید تھے۔ جو آپکے کے حین حیات میں شہید ہوئے اور ایک صاحبزادی تھی جو حصرت عبدالکریم بدخشانی سے سے منسوب تھیں اور حضرت دائم وحضرت قائم صاحب حضرت کے دو پوترے تھے اورحضرت دائم صاحب قطب الہند کے جانشین ہوئے۔ آپ کا عرس شریفہر سال ۲/ تا ۵/محرم کو( ۳۰) تیسوے چاند کے مطابق آپ کی بارگاہ واقع عیدی بازار میں زیر نگرانی حضرت سید شاہ عبید اللہ قادری آصف پاشاہ سجادہ نشین و نبیرہ حضرت قطب الہندؒ منایاجاتا ہے۔